11.07.2015 Views

Bakhabar, April, 2013 - Bihar Anjuman

Bakhabar, April, 2013 - Bihar Anjuman

Bakhabar, April, 2013 - Bihar Anjuman

SHOW MORE
SHOW LESS

Create successful ePaper yourself

Turn your PDF publications into a flip-book with our unique Google optimized e-Paper software.

گر جنون ہو زندگی ميںسراج اکرم serajakram@yahoo.com۵۷٢٣جتنے لوگوں نے دنيا کو مسخر کيا ہے انہوں نے اپنے اندر بنائے ہوئے کمپوڻر اورآئی فون موبائل فونوں کے ذريعہ وہکچه کرنے کا ايک جنون پيدا کيا اور اسی جنون کو اختيار مرنے کے بعد بهی کروڑوں لوگوں کے دلوں پر راج کرتا ہے۔کرکے وہ ہر اس چيز کو حاصل کرنے ميں کامياب رہا جس جنون نام ہے ہمت نہ ہارنے کا‎٬‎ آرام قربان کرنے کا‎٬‎ مقصدکی انہوں نے آرزو کی۔ سائنس داں اور موجد ايجاد کرنے کا حاصل کرنے کی انتهک کوشش کا۔ جب ايک انسان ميں يہاپنے اندر جنون پيدا نہ کرتے آج ہمارے پاس جديد تکنالوجی تڑپ اڻهتی ہے دنيا کو کچه کر کے دکهانے کا تواس کاحوصلہ کئی بار کی ناکاميوں کے بعدبهی نہيں ڻوڻتا‎٬‎ اور اساورجديد سہولت کے سامان نہ ہوتے۔جنون کا نتيجہ ميں پوری دنيا روشن ہو جاتی ہے اور رہتی دنياايک انسان جو پيدا ہونے سے پہلے يتيم ہو جاتا ہے‎٬‎ ٦ سال کی تک جب تک بلب استعمال ہوتا رہے گا اسکا نام روشن رہےعمر ميں والدہ بهی فوت ہو جاتی ہيں‎٬‎ ليکن جب اس يتيم کو دنيا گا‎٬‎اور اس جنونی کوجسے دنيا تهومس ايڈيسن کے نام سےسے ظلمت کو دور کرنے کا جنون پيدا ہوتا ہےتوصرف سال کے ان کے جنوں کے نتيجے ميںدنيا کے بڑے حصّے سے ظلمت کافور ہوجاتیہے اور دنيا توحيد سے منور ہو جاتی ہے ۔ اسجنون سے دنيا کو منور کرنے والے کو ہم رحمتا للعالمين محمد صلی االله عليه وسلّم کے نام سےپکارتے ہيں ہمارے ماں باپ ان پر قربانہوں۔انہيں اپنا سب کچه قربان کرنا اور تمام آسائشترک کرنا گوارا تها ليکن اپنے جنون کو چهوڑناقبول نہ تهااور اسی کا نتيجہ ہے کے آٓ‏ جممالک اس روشنی سے جگمگا رہے ہيں اورپوری دنيا اس روشنی سے مستفيد ہو رہی ہے۔آجبڑے سے بڑے مورخ اور سماجی مصلح يہ کہنےپر مجبور ہيں کہ کوئی مذہب اس دنيا سے برائیمڻا سکتاہے تو وہ مذہب اسلام ہے۔ايک انسان جو سيکڑوں بتوں کے بوجه تلے دباہوتا ہے‎٬‎ پهر اسے توحيد کی روشنی حاصل ہوتیہے‎٬‎ جب وہ اپنے آقا کو ڻهيک سے سمجهتا ہے اور وہ ان سے جانتی ہے تاريخ کا ايک انمول ہيرا بن جاتا ہے۔جينے کا سليقہ سيکهتا ہے‎٬‎ وہ زندگی کا مقصد سمجهتا ہے اورخليفہ ہوتے ہوئے بهی کندهے پر آنڻے کی بوری اڻها کر عوام اپنی قوم کی بدحالی اور جہالت پر تو اکثر لوگ اظہار خيالکی خدمات کرتا ہے‎٬‎ خلافت کی شان کے برخلاف جب انہيں کرتے ہيں‎٬‎ ليکن بہت کم لوگ ہوتے ہيں جو عملی طور پرخدمت خلق کا جنون سوار ہوتا ہے اور اسلام کے پرچم کو سدا بہتری کی کوشش کرتے ہيں۔ ان ميں بهی چند ہی ايسے ہوتےکيلئے بلند کرنے کا جذبہ پيداہوتا ہے۔ قرب و جوار ہی نہيں ہيں جو اپنا سب کچه قربان کرکے جنون کی حد تک علم کیدور دراز کی جهونپڑی کی خبر گيری کرنے کے لئے بے چين روشنی پهيلانے اور غربت مڻانے ميں جٹ جاتے ہيں‎٬‎ تاريخرہتا ہے۔ يہی عام انسان خلافت کے اعلی مقام پرفائزہوتے اوراق پلڻنے پر کروڑوں لوگوں ميں ايک انسان ہميں ايسا ملتاہوئے اعلی حکومت کی وہ مثال قائم کرتا ہے جس کی آج تک ہے جس کا جنوں تها تو بس اپنی قوم کو علم کو روشنی سےدنيا نظير پيش کرنے سے قاصر ہے اور اس جنون کو دنياخليفہ روشناش کرانا تهااور جب وہ اس کام ميں لگا تو دنيا کی کوئیدوم حضرت عمر فاروق رضی االله کے نام سے جانتی ہے۔ رکاوٹ اس کے اس جنوں کو کم نہيں کر سکی۔چپلوں کے ہاراور ہزاروں دل خراش طنز اور گالياں بهی ان کے ارادے کوايک معمولی انسان جسے باپ کا پيار نہيں ملتا‎٬‎ ما ں بهی اسے متزلزل اور جنوں کو کم نہيں کر سکااور يہ جنون جب اپنیکسی اور کے حوالے کر ديتی ہے‎٬‎ دوسروں کے سہارے منزل حاصل کيا تو دنيا روشن ہو گئی ۔ اس جنوں سے وہ چيزپرورش پاتاہے‎٬‎ دوستوں کے روم ميں فرش پر سوتا ہے‎٬‎ وجود ميں آئی جسے آج لوگ عليگڑه مسلم يونيورسڻی‘‏ کے نامپيپسی کاڈبہ چن چن کراپنی پيٹ کی بهوک مڻاتا ہے‎٬‎ کئی کلو سے جانتے ہيں اور اس جنون کے مالک کو دنيا سر سيد احمدميڻر پيدل چلتا ہے فری کے لذيز کهانے کے لئے‎٬‎ اور اس خان کے نام سے جانتی ہے۔معمولی انسان کے اندر جب کچه بننے اور کرنے کا کا جنوںپيدا ہوتا ہے تو وہ دنيا کو بدل ديتا ہے اور جسے لوگ اسڻيو لاکهوں لوگ کرکٹ کهلتے ہيں‎٬‎ ليکن جن ميں جنوں ہوتا ہے وہجابس کے نام سے جانتے ہيں۔وہ اپنی تخليقی جنون سے دنيا نہ صرف مال و دولت اور شہرت حاصل کرتا بلکہ دنيا ميںميں کمپوڻر اورموبائل فون کا نيا باب لکهتا ہے اور آج وہ اپنے انمٹ نقوش چهوڑ جاتا ہے ايسے افراد کو دنيا تندلکر‎٬‎دهونیکے نام جانتی ہے اور ان کی عزت کرتی ہے اور کروڑوں<strong>Bakhabar</strong>4

Hooray! Your file is uploaded and ready to be published.

Saved successfully!

Ooh no, something went wrong!