10.02.2017 Views

گیارہ مختصرے

گیارہ مختصرے


گیارہ مختصرے

SHOW MORE
SHOW LESS

You also want an ePaper? Increase the reach of your titles

YUMPU automatically turns print PDFs into web optimized ePapers that Google loves.

یگئ<br />

یرہ<br />

ہتھ روک لیے اور غصہ سے اپنی چرپئی پر ج کر لیٹ گئی۔<br />

میں نے اس کی طرف دیکھ اور کہ‏:‏ کی ہوا‘‏ کیوں روٹھ کر چی<br />

ہو۔ دیکھ تو رہی ہو کہ میں تکیف میں ہوں ۔<br />

بڑی غصیی آواز میں کہنے لگی:‏ دب میں<br />

کرتے ہو۔ جؤ اسی سے دبوا لو ۔<br />

ہوں‘‏ ید مں کو<br />

اس کی بت میں د تھ اور میں شرمندہ س ہو گی۔ کفی دیر تک<br />

من من کرت رہ لیکن اس پر کوئی اثر نہ ہوا۔ منہ سے نکی<br />

کیسے منہ میں ج سکتی تھی۔ آئندہ سے اس ک ن لینے ک<br />

وعدہ بھی کی حاں کہ یہ بس سے بہر کی چیز تھ ی۔<br />

اس روز چھوٹی ککی گر پڑی مجھے دکھ ہوا۔ میں تیزی سے<br />

اس کی جن بڑا۔ میری پدرت پورے پہر کے ستھ جگی۔ سبقہ<br />

تجربے کے تبع‘‏ میں نے منہ سے ہئے تیری مں مرے نکا۔<br />

اپنی اصل میں یہ مدرت کی قدر کرنے کے مترادف تھ ۔<br />

وہ ککی ک دکھ تو بول گئی اور دونوں پؤں سمیت مجھ پر چڑھ<br />

دوڑی۔ ہں ہں ت تو چہتے کہ میں مر جؤں،‏ میں بڑے دنوں<br />

سے تمہرے بدلے بدلے تیور دیکھ رہی ہوں۔ ت تو ہو ہی<br />

نشکرے۔ جتن کرو یہں اس کیے کی کوئی وٹک نہ یں۔<br />

یہ کہہ کر بھئی کے گھر روٹھ کر جنے کے لیے تیر ہونے<br />

لگی۔ میں نے قس کھ کر اس پر اصل حقیقت واضح کرنے کی<br />

کوشش کی،‏ مگر کہں جی خاصی نہیں کر رہی تھ ی۔

Hooray! Your file is uploaded and ready to be published.

Saved successfully!

Ooh no, something went wrong!