mphil_2015_09_30_20_40_49_474
- No tags were found...
Create successful ePaper yourself
Turn your PDF publications into a flip-book with our unique Google optimized e-Paper software.
دکھ درد کو ماسی کہنے کے مترداف ہوتا ہے۔ چوری<br />
خور مورکھ اور لصیدہ گزار شاعر' اس سب کو' الوال<br />
و افعال زریں لرار دے دیتا ہے۔<br />
جہاں کہیں یہ باطورگیسٹ' باطالع یا بال اطالع ورد<br />
ہوتے ہیں' پروٹوکول' حفاظت اور دوسرے معامالت<br />
کے حوالہ سے' وختہ پڑ جاتا ہے۔ لوگوں کو سمجھ<br />
نہیں آتا کہ انہیں بٹھائیں کہاں' ڈکارنے اور پھاڑنے<br />
کے لیے 'کیا پیش کریں۔ اس ذیل میں' جملہ چمچگان<br />
اپنے پیچھے کا پورا زور لگا دیتے ہیں۔ یہ سب کرنے<br />
کے باوجود' انسان ہونے کے ناتے' کہیں ناکہیں کوئی<br />
کمی کوتاہی رہ ہی جاتی ہے۔ سارے کیتے کترائے پر'<br />
پانی پھر جاتا ہے۔ کسی چہاڑ چھنب کے باوجود' انہیں<br />
غصہ نہیں آتا۔ غصہ کرنے کا' انہیں حك بھی حاصل<br />
نہیں ہوتا۔ وہ کسی اگلی بار' اس کمی کوتاہی کو دور<br />
کرنے کا' اپنی ذات سے عہد باندھ لیتے ہیں۔<br />
پیسہ' طالت' ہتھیار اور اختیار کی معمولی خوشی پر'<br />
رو بہ رو ہی نہیں' دور دراز عاللوں میں رہتے ہوئے<br />
لوگ' دوہائی کا جشن مناتے ہیں۔ ظاہری اور باطنی<br />
سطح پر' وہ خالص اور اصلی ہی دکھائی پڑتا ہے۔