مقصود حسنی سے ایک انٹرویو
مقصود حسنی سے ایک انٹرویو مہر افروز پیش کار شہلا ڈاکٹر کنور عباس حسنی اسٹریلیا
مقصود حسنی سے ایک انٹرویو
مہر افروز
پیش کار
شہلا ڈاکٹر کنور عباس حسنی
اسٹریلیا
- No tags were found...
Create successful ePaper yourself
Turn your PDF publications into a flip-book with our unique Google optimized e-Paper software.
”<br />
ذریعہ تعلیم <strong>سے</strong> اپنی تعلیم مکمل کی مگر اردو زبان<br />
ان کی رگوں میں لہو بن کر دوڑتی رہی۔ ان کی<br />
اردوزبان میں پہلی تخلیك تیرہ سال کی عمر میں<br />
سامنے آئی جو اس ولت ادارہ الحسنات <strong>سے</strong> شائع<br />
ہونے والے بچوں کے رسالے نور میں شائع ہوئی۔ ان<br />
کا ادبی سفر اس ولت کے عام چلن کے مطابك<br />
افسانوں <strong>سے</strong> شروع ہوا جو پوپ کہانی، منی افسانہ،<br />
افسانچہ کہالتا تھا۔ ان کے افسانوں کی جھولی میں دو<br />
سو <strong>سے</strong> زیادہ افسانے جمع ہوچکے ہیں۔ چونکانے<br />
والی بات یہ ہے کہ اس تعداد <strong>سے</strong> زیادہ انہوں نے<br />
تعلیمی اور دیگر مضامین تحریر کیے ہیں۔ یہ مضامین<br />
ان کے ادبی سفر کے سنگ میل ہیں۔<br />
مہر افروز نے شاعری کے میدان میں بھی طبع آزمائی<br />
کی ۔وہ <strong>ایک</strong> کامیاب شاعرہ کی شناخت رکھتی ہیں۔ آزاد<br />
نظموں اور ؼزلوں پر مشتمل مہر افروز کی شاعری<br />
ان کی اندرون ِذات حساسیت کی عکاس ہے۔ ان کے<br />
افسانوں کا مجموعہ” ٹوٹتی سرحدیں “، ؼزلوں کا<br />
انتخاب عکس “اور مضامین کا مجموعہ زیر طبع<br />
ہیں۔<br />
حکومت کرناٹک نے مہر افروز، دی کوسٹل جنگل گرل<br />
کی شاہکار کتاب کو”سپرش کے نام <strong>سے</strong> شائع کیا<br />
“