t (2 files merged) (1)
- No tags were found...
You also want an ePaper? Increase the reach of your titles
YUMPU automatically turns print PDFs into web optimized ePapers that Google loves.
3<br />
ہ تدیر جیئں گے۔ ج کچھ بھی نہیں ہو گ اس وقت بھی ہمری<br />
بدشہت قئ ہو گی۔ بتؤ اس ک کہن کہں تک درست ہے۔<br />
رمی تھوڑی دیر تک حس کت لگت رہ۔ وہ جنت تھ کہ<br />
بدشہ سچ اور حق کی سننے کے عدی نہیں ہوتے۔ حق سچ کی<br />
کہنے والے ہمیشہ جن سے گیے ہیں۔ اگر اس نے بھی آج حق<br />
سچ کی کہی تو جن سے جئے گ۔ خوشمدی انع و اکرا لے<br />
کر گی ہے اور وہ اپنے قدموں واپس گھر نہ ج سکے گ۔ پھر<br />
اس نے جعی خوش خبری لبریز خوشی کے ستھ اس خبر کی<br />
تصدیق کر دی۔ یہ ہی نہیں اس نے پن ست جمے اپنے پس<br />
سے بھی جڑ دیئے۔<br />
رمی کی بتوں نے بدشہ کو خوش کر دی ہں البتہ خوش آمدی<br />
پر نراض ہوا کہ اس نے سری بتیں کیوں نہیں بتئیں۔<br />
اسی دوران حک شہی کی تعمیل میں بدشہ ک تخت دری کنرے<br />
آراستہ کر دی گی۔ بدشہ چیوں‘ چمٹوں‘ گمشتوں‘ خوش<br />
آمدیوں وغیرہ کے ستھ دری کنرے لگے تخت پر آ بیٹھ۔ سرد<br />
اور رومن خیز ہوا نے اسے بہت لطف دی۔ بدشہ نے محول<br />
اور فض کی تعریف کی اور آئندہ سے دری کنرے تخت آراستہ<br />
کرنے ک حک دی۔ کسی کو اصل حقیقت کہنے کی جرآت نہ ہوئی۔<br />
بدشہ خوش آمدیوں کی خوش آمد سننے میں مگن تھ کہ دری<br />
کی ایک منہ زور لہر آئی س کچھ بہ کر لے گئی۔ بدشہ کی