02.06.2015 Views

زیبن سے زکرا تک

زیبن سے زکرا تک مقصود حسنی maqsood5@mail2world.com


زیبن سے زکرا تک



مقصود حسنی

maqsood5@mail2world.com

SHOW MORE
SHOW LESS
  • No tags were found...

You also want an ePaper? Increase the reach of your titles

YUMPU automatically turns print PDFs into web optimized ePapers that Google loves.

اپنے بیٹے خالد کے جوڑوں میں بیٹھا ہی‘‏ بھائی کو بھی<br />

لے ڈوبا۔ خالد کی بشری <strong>سے</strong> شادی کے لیے اس نے<br />

بھائی کو بلی کا بکرا بنانے کی ٹھان لی تھی۔ اپنے اس<br />

ممصد کے لیے ہر حیلہ حربہ استعمال کیا۔ صفدر کسی<br />

لیمت پر انور <strong>سے</strong> زیادتی نہیں کرنا چاہتا تھا انور<br />

بےلصور تھی۔<br />

ا<strong>سے</strong> آخر اس جرم کی کیوں سزا دی جاتی۔ دوسری طرف<br />

منظور حسین ان کو زبان دے چکا تھا۔ رضیہ چھتیس سال<br />

کی ہو گئی تھی۔ رضیہ تمریبا چودہ سال <strong>سے</strong> اس کنبہ کی<br />

کفالت کر رہی تھی۔ عمر بڑی ہو جانے کے سبب لوگ باتیں<br />

بنانے لگے تھے۔ انہیں باتوں کی تو رائی بھر پرواہ نہ<br />

تھی۔ وہ جانتے تھے کہ بہن کی کمائی تو آنی ہی آنی ہے۔<br />

ساتھ میں بہنوئی کی کمائی میں <strong>سے</strong> بھی حصہ آئے گا۔<br />

بہت سی مجبویوں کی وجہ <strong>سے</strong> صفدر کو ہتھیار ڈالنا ہی<br />

پڑے۔ خاتون چوں کہ نخرے دار تھی۔ اس حوالہ <strong>سے</strong><br />

صفدر کو بصد مجبوری بہتر رہائش کا بندوبست کرنا پڑا۔<br />

انور نے کسی کام کے سلسلہ میں پچیس ہزار روپے لیے۔<br />

انور تو سراپا فراڈ تھا کام کیا ہونا تھا۔ اس نے رشتے کا<br />

رائی بھراحترام نہ کیا۔ وہاں تو یہ نظریہ پروان چڑھا تھا کہ<br />

بہن اور بہنوئی ہوتے کس لیے ہیں۔ رضیہ نے رکھ رکھاؤ

Hooray! Your file is uploaded and ready to be published.

Saved successfully!

Ooh no, something went wrong!