02.06.2015 Views

زیبن سے زکرا تک

زیبن سے زکرا تک مقصود حسنی maqsood5@mail2world.com


زیبن سے زکرا تک



مقصود حسنی

maqsood5@mail2world.com

SHOW MORE
SHOW LESS
  • No tags were found...

You also want an ePaper? Increase the reach of your titles

YUMPU automatically turns print PDFs into web optimized ePapers that Google loves.

ڈال دی گئی۔ صفدر بچی کو پا کر خوش ہو گیا۔ زندگی میں<br />

خوشیاں آ گئیں۔ صفدر نے بچی پر ہر خوشی نچھاور کر<br />

دی۔<br />

محکمہ میں ہر روز کی پھڈے بازی اور بچی کی پرورش<br />

کے لئے رضیہ نے پنشن لے لی۔ صفدر کو اس <strong>سے</strong> کیا<br />

فرق پڑنا تھا۔ دونوں کی کمائی کا بڑا حصہ وچاروں کی<br />

فالح وبہبود اور جان بنانے پر خرچ ہو جاتا تھا۔ وہ اس<br />

خدمت کو حمیر اور ناکافی سمجھ رہی تھی۔ رہائشی مکان<br />

جو صفدر نے خرید کیا تھا'‏ بار بار اور ہر کسی <strong>سے</strong> کہتی<br />

پنشن میں ملنے والی رلم <strong>سے</strong> خرید کیا گیا ہے۔ کتنا بڑا<br />

جھوٹ اور مذاق تھا۔ وہ تو پلے <strong>سے</strong> ماچس کی ڈبیا<br />

منگوانا گناہ کبیرہ سمجھتی تھی۔<br />

رضیہ کو اس مد میں 369000 روپے ملے جس میں<br />

<strong>سے</strong> دو الکھ لومی بچت میں رکھ دئے۔ ایک الکھ بشری<br />

کو دے دئے کہ ذاتی مکان کی خریداری میں کم پڑ گئے<br />

تھے۔ عدم ادائیگی کی صورت میں ا<strong>سے</strong> ہارٹ اٹیک کا<br />

احتمال تھا۔ وچارے انور نے گھر کا ڈیڑھ مرلہ کا مکان<br />

گروی رکھ دیا تھا۔ اس ذیل میں سرکاری بیلف آ پہنچا تھا۔<br />

رضیہ سمیت وچاری ناصرہ اور وچاری بشری کے عالوہ<br />

تمام بہنوں نے بیس بیس ہزار ڈال کر وچارے حسن کی مدد

Hooray! Your file is uploaded and ready to be published.

Saved successfully!

Ooh no, something went wrong!