02.06.2015 Views

زیبن سے زکرا تک

زیبن سے زکرا تک مقصود حسنی maqsood5@mail2world.com


زیبن سے زکرا تک



مقصود حسنی

maqsood5@mail2world.com

SHOW MORE
SHOW LESS
  • No tags were found...

You also want an ePaper? Increase the reach of your titles

YUMPU automatically turns print PDFs into web optimized ePapers that Google loves.

تھی۔ ماں کے ہاں آنے والے دودھی <strong>سے</strong> دودھ لگوایا ہوا<br />

تھا۔ گھر پر رکھی نوعمر مالزمہ روزانہ دودھ لے آیا کرتی<br />

تھی۔ شاید اس روز ماں گھر پر نہ تھی۔ مولع <strong>سے</strong> فائدہ<br />

اٹھاتے ہوئے انور نے نوعمر مالزمہ پھاڑ ڈالی۔ ساری رات<br />

ہسپتال میں گزری۔ بلیڈنگ رکنے کا نام نہ لے رہی تھی۔<br />

صفدر سخت برہم ہوا۔ غصہ میں آ کر اس نے کاروائی<br />

کرنے کا اظہار کیا۔ ہیما مالنی نے بھائی کے ڈیفنس میں<br />

کہا پہلے صفدر کر چکا تھا حاالں وہ تو ا<strong>سے</strong> اپنے بچوں<br />

کی طرح سمجھتا تھا۔ ا<strong>سے</strong> موصوفہ کے اس بیان پر سخت<br />

رنج ہوا۔ بجائے انور پر ناراض ہونے کے ا<strong>سے</strong> شہ دی<br />

گئی۔<br />

صفدر کی ماں آخری بیمار پڑی۔ صفدر ا<strong>سے</strong> اپنے گھر لے<br />

آیا۔ رضیہ <strong>سے</strong> دیکھ بھال کی درخواست کی۔ مگر کہاں'‏<br />

سسرالی تو ا<strong>سے</strong> زہر لگتے تھے۔ صفدر رات کو اٹھ اٹھ کر<br />

انہیں پیشاب وغیرہ کراتا۔ وہ ا<strong>سے</strong> اپنے لئے اعزاز<br />

سمجھتا تھا۔ مائی باپ کی خدمت اونچے نصیبے والوں کو<br />

میسر آتی ہے۔باپ کی بات اور تھی کہ وہ مرد تھا۔ یہ ماں<br />

تھی لیکن تھی تو عورت ذات۔ وہ طہارت کرتے شرمندگی<br />

اور پشیمانی میں غرق ہو جاتا۔ بیٹے کے گھر <strong>سے</strong> رخصت<br />

ہونا انہیں خوش نہ آتا تھا۔ باامر مجبوری صفدر انہیں بڑی<br />

بہن کے ہاں چھوڑ آیا۔

Hooray! Your file is uploaded and ready to be published.

Saved successfully!

Ooh no, something went wrong!