زیبن سے زکرا تک
زیبن سے زکرا تک مقصود حسنی maqsood5@mail2world.com
زیبن سے زکرا تک
مقصود حسنی
maqsood5@mail2world.com
- No tags were found...
You also want an ePaper? Increase the reach of your titles
YUMPU automatically turns print PDFs into web optimized ePapers that Google loves.
صفدر حاالت کے ہاتھوں مجبور تھا۔ کیا کرتا‘ بھائی کا کیا<br />
ا<strong>سے</strong> بھگتنا ہی تھا۔ ناصرہ کو طالق ہونے کو تھی۔ اس پر<br />
جس شخص کے حوالہ <strong>سے</strong> شک کیا جا رہا تھا وہ ایسا نہ<br />
تھا۔ اصل کا نام <strong>تک</strong> نہیں لیا جا رہا تھا۔ صفدر نے اس کا<br />
گھر بچانے کے لیے مسجد میں بیٹھ کر حلف دیا۔ ناصرہ<br />
کو صفدر نے' الیاس وغیرہ <strong>سے</strong> غیر شرعی میل ماللات<br />
<strong>سے</strong> منع کیا توا<strong>سے</strong> گندے خان دان کا کہا گیا۔<br />
ولت ان ہی حاالت میں گزرتا گیا۔ مردانہ ہارمون ہونے اور<br />
یوٹرس میں رسولی کے سبب چار سال <strong>تک</strong> اوالد <strong>سے</strong><br />
محرومی کا دکھ برداشت کرنا پڑا۔ آخر ڈیٹ آنا بھی بند ہو<br />
گئی۔ صفدر نے یہ سب برداشت کیا۔ وہ کسی نئے رپھڑ<br />
میں نہیں پڑنا نہیں چاہتا تھا۔ حاالت نے اس میں دکھ<br />
برداشت کرنے کی صالحیت پیدا کر دی تھی۔ برداشت کے<br />
سوا اس کے پاس کوئی رستہ موجود نہ تھا۔<br />
وہ ہر حال میں کنور کے مستمبل کو بہتر کرنے کا خواہش<br />
مند تھا۔ اس نے ساری توجہ اس ممصد پر مرکوز کر دی۔<br />
صفدر نے کنور کے مستمبل کے لیے بیمہ کرایا۔ رضیہ کو<br />
معلوم ہو گیا گھر میں لیامت ٹوٹ پڑی۔ صفدر نے رضیہ<br />
کا بھی بیمہ کرایا اور پھر اس کھیل کو ہی ختم کر دیا۔ وہ<br />
چھوٹے چھوٹے معامالت میں اس معصوم بچے <strong>سے</strong> ممابلہ