02.06.2015 Views

زیبن سے زکرا تک

زیبن سے زکرا تک مقصود حسنی maqsood5@mail2world.com


زیبن سے زکرا تک



مقصود حسنی

maqsood5@mail2world.com

SHOW MORE
SHOW LESS
  • No tags were found...

You also want an ePaper? Increase the reach of your titles

YUMPU automatically turns print PDFs into web optimized ePapers that Google loves.

فورا اس بچے کو اٹھا لیا۔ سب حیران رہ گیے۔ انہوں نے<br />

تم نے ا<strong>سے</strong> کی<strong>سے</strong> پہچانا ہے۔ صفدر مسکرایا اور کہا<br />

بچے نے مجھے بتایا ہے۔ سب پکار اٹھے خون‘‏ خون کو<br />

پہچان ہی لیتا ہے۔<br />

گھر میں خوشیوں بڑھ گیئں۔ صفدر نے اپنے اس الڈلے<br />

بیٹے کا نام کنور عباس رکھا۔ کنور کے لریب آنے<br />

<strong>سے</strong>صفدر اور <strong>زیبن</strong> دلی اور ذہنی طور پر اور لریب آ گئے۔<br />

وہ ایک دوسرے محبت ہی نہیں بلکہ ایک دوسرے کی<br />

عزت بھی کرنے لگے۔ کنور بڑے اچھے ممدر لے کرآیا تھا<br />

هللا کے احسان کا دروازہ مذید کھال ا<strong>سے</strong> پنجاب سول<br />

سکریریٹ میں'‏ باطور اسسٹنٹ مالزمت بھی مل گئی۔۔<br />

جائنگ کے بعد اس کی گورنر انسپکشن ٹیم میں باطور<br />

برانچ سپرنٹنڈنٹ تعیناتی ہو گئی۔ وہ بڑی رلم اکٹھی کر<br />

سکتا تھا لیکن اس نے اپنے باپ بابا شکرهللا کی ہدایت پر<br />

حرام کی طرف دیکھنا بھی جرم عظیم سمجھا اور عجز کو<br />

شعار بنا لیا۔<br />

'<br />

زندگی آسانی اور خوشیوں کی چھاؤں میں بسر ہو رہی<br />

تھی۔ ننھا کنور گھر کی رونك اور روشنی تھا۔ جب وہ<br />

چھوٹی چھوٹی شراتیں کرتا دونوں میاں بیوی کھل کھل<br />

جاتے۔ باپ بیٹا ایک دوسرے <strong>سے</strong> جدا ہونا پسند نہیں

Hooray! Your file is uploaded and ready to be published.

Saved successfully!

Ooh no, something went wrong!