02.06.2015 Views

زیبن سے زکرا تک

زیبن سے زکرا تک مقصود حسنی maqsood5@mail2world.com


زیبن سے زکرا تک



مقصود حسنی

maqsood5@mail2world.com

SHOW MORE
SHOW LESS
  • No tags were found...

Create successful ePaper yourself

Turn your PDF publications into a flip-book with our unique Google optimized e-Paper software.

کر خالك حمیمی <strong>سے</strong> جا ملی۔ وہ رویا چالیا مگر کچھ بھی<br />

نہ ہو سکا۔ چار دن کے بچے <strong>سے</strong> ممتا کی آغوش چھن<br />

چکی تھی۔ موت کے سامنے کب کسی کی چلی ہے۔ وہ تو<br />

خود امر ربی کی زنجیروں میں جکڑی ہوتی ہے۔ هللا کی<br />

حکمتوں کو کب کوئی پا سکا ہے۔<br />

صفدر حساس فریضہ انجام دے رہا تھا۔ پریشان تھا کہ<br />

دونوں بچے چھوٹے ہیں کس کے پاس چھوڑے۔ ای<strong>سے</strong><br />

ولت میں سارے رشتے بےگانے ہو جاتے ہیں۔ اس کی<br />

بڑی ہم شیر نسبتی حنیفاں بی بی حسن مثنی کو لے گئی۔<br />

حاالت نے اس کنبے کو بکھیر کر رکھ دیا۔ <strong>زیبن</strong> کیا گئی<br />

سارا سکون اور چین بھی چال گیا۔ اس طرح تو زندگی نہیں<br />

گزر سکتی تھی۔ <strong>زیبن</strong> کبھی واپس نہ آنے کے لیے چلی<br />

گئی تھی ورنہ وہ تو میکے میں بھی‘‏ اتنی دور ہونے کے<br />

باوجود‘‏ دو چار روز <strong>سے</strong> زیادہ وہاں نہ رہی تھی۔ اب تو<br />

کئی دن ہو چلے تھے لیکن اس کی واپسی ابھی <strong>تک</strong> نہ<br />

ہوئی تھی۔ وہ تو اتنے دن رہنے والی نہ تھی۔ بےچاری<br />

کتنی مجبور ہو گی ورنہ اب <strong>تک</strong> واپس آ گئی ہوتی۔<br />

عالم شاہ اپنے داماد صفدر اور بچوں کے لیے سخت<br />

پریشان تھے۔ وہ اس کے دکھ <strong>سے</strong> باخوبی والف تھے۔<br />

انہوں نے اپنی بڑی بیٹی حنیفاں بی بی کو راضی کر لیا کہ

Hooray! Your file is uploaded and ready to be published.

Saved successfully!

Ooh no, something went wrong!