زیبن سے زکرا تک
زیبن سے زکرا تک مقصود حسنی maqsood5@mail2world.com
زیبن سے زکرا تک
مقصود حسنی
maqsood5@mail2world.com
- No tags were found...
You also want an ePaper? Increase the reach of your titles
YUMPU automatically turns print PDFs into web optimized ePapers that Google loves.
مخطوطوں پر کام کر رہا تھا۔ اس نے اس نادر خزانے کو<br />
محفوظ کرنے کے لئے گیلری بنانا چاہی اور تخمینے کے<br />
لئے مستری کو بالیا۔ رضیہ صحن میں چہاٹا کھول کر بیٹھ<br />
گئی اور خوب تماشا بنایا۔ پھر صفدر نے انہیں ڈبوں میں<br />
بند کرکے ایک صندوق میں بند کرکے رکھ دینے کا فیصلہ<br />
کیا۔ اچانک وچارہ حسن اور اس کی بیٹی آ ٹپکے۔ دیر <strong>تک</strong><br />
بیٹھ کر چلے گئے۔ صبح رضیہ بہن کے گھر چلی گئی۔<br />
اسٹریلیا <strong>سے</strong> کنور نے ٹیلی فون پر بتایا کہ وہ ناراض ہو<br />
کر گئی ہیں۔ صندوق جگہ گھیرے گا وہ وہاں چھنیاں<br />
کولیاں اور لکڑیاں رکھنا چاہتی تھی۔ اس میں تماشا بننے<br />
اور بنانے کی ضرورت ہی کیا تھی۔ منع کرتی صفدر کہوتہ<br />
منع ہو جاتا۔<br />
صفدر کی بہن نصرت شگفتہ اس کی اوالد کی کمی اور ابتر<br />
حالت <strong>سے</strong> پریشان تھی۔ اس نے امام مسجد کی ان پڑھ اور<br />
طالق یافتہ بیٹی کا رشتہ تالشا۔ صفدر اس رشتے کے لئے<br />
تیار نہیں ہو رہا تھا۔ ا<strong>سے</strong> منانے میں سال <strong>سے</strong> زیادہ<br />
عرصہ لگ گیا۔ رشتہ ہو گیا۔ حرامدہ' کنجر' انترا' سکھ'<br />
کافر وغیرہ <strong>زکرا</strong> کا <strong>تک</strong>یہءکالم تھا۔ صفدر نے اس کے باپ<br />
کو بالیا اور کہا' خدا کے لئے ا<strong>سے</strong> لے جاؤ۔ دس دن بعد'<br />
اس کی بہن واپس چھوڑ گئی۔ حیرت انگیز افالہ ہوا۔ هللا<br />
نے صفدر کو حیدر امام <strong>سے</strong> نوازا۔ رضیہ نے ا<strong>سے</strong> شریک