زیبن سے زکرا تک
زیبن سے زکرا تک مقصود حسنی maqsood5@mail2world.com
زیبن سے زکرا تک
مقصود حسنی
maqsood5@mail2world.com
- No tags were found...
Create successful ePaper yourself
Turn your PDF publications into a flip-book with our unique Google optimized e-Paper software.
اور بھرم کے لیے دس ہزار دے دیا۔ پانچ ہزار مائی نے دیا<br />
جو رضیہ کا دیا ہوا تھا۔ اس طرح صفدر کے سر <strong>سے</strong><br />
پندرہ ہزار اتر گیے۔<br />
<strong>زیبن</strong> کی سوئی سالئی <strong>تک</strong> ناصرہ لے گئی۔ وہ <strong>زیبن</strong>‘ جس<br />
<strong>سے</strong> صفدر محبت کرتا تھا‘ کی کوئی نشانی گھر میں نہ<br />
رہنے دینا چاہتی۔ بچے باطور نشانی بچے تھے کنور ساتھ<br />
تھا اور باطور مالزم موجود تھا۔ اس <strong>سے</strong> اس نے تپڑیاں<br />
<strong>تک</strong> پھرائیں۔ چھوٹے کو ایک لمحہ کو بھی گود میں نہ لیا۔<br />
صفدر نے یہ زہر بچوں کے لیے پیا تھا۔ حسن مثنی ڈھائی<br />
سال بعد هللا کو پیارا ہو گیا۔ یہ صدمہ صفدر کو آدھا کر گیا۔<br />
بڑے کے ساتھ بھی ناروا سلوک ہو رہا تھا۔<br />
رضیہ نے چھوٹے <strong>سے</strong> کنور کو' صفدر کی بہن ممسوم<br />
اختر کے ہاں چھوڑنے کا منصوبہ بنا لیا. صفدر تذبذب کی<br />
صلیب پر لٹکا ہوا تھا۔ یہاں وہ بامشمت جیل کاٹ رہا تھا۔<br />
اس معاملے پر بحث بھی ہوئی۔ صفدر بہرصورت کنور<br />
کو اپنی آنکھوں کے سامنے رکھنا چاہتا تھا۔ اس نے بہن<br />
کے کان میں پھونک دیا صاف انکار کر دے۔ اس انکار کا<br />
بھگتان بڑا مہنگا رہا۔