غالب کے ہاں مہاجر اور مہاجر نما الفاظ کے استعمال کا سلیقہ
غالب کے ہاں مہاجر اور مہاجر نما الفاظ کے استعمال کا سلیقہ مقصود حسنی شیر ربانی کالونی قصور پاکستان maqsood5@mail2world.com
غالب کے ہاں مہاجر اور مہاجر نما الفاظ کے استعمال کا سلیقہ
مقصود حسنی
شیر ربانی کالونی قصور
پاکستان
maqsood5@mail2world.com
- No tags were found...
You also want an ePaper? Increase the reach of your titles
YUMPU automatically turns print PDFs into web optimized ePapers that Google loves.
" تب<br />
سطح دریا پر کب تک ڈھیلے مار کر چھینٹیں اڑاتا رہوں<br />
گا۔کنشت <strong>کے</strong> ان بت پرستوں سے عاجز ہوں<br />
لفظ "فارسی سے اُردو میں وارد ہوا ہے۔ اُردو ؼزل نے<br />
اسے بہت سے ؼیر لؽوی مفاہیم عطا کئے ہیں ۔ اس کی جمع<br />
بھی دیسی طریمہ سے بنائی گئی ہے۔ مثالً مرزا جعفر علی<br />
حسرت <strong>کے</strong> <strong>ہاں</strong> <strong>کا</strong> <strong>استعمال</strong> مالحظہ ہو<br />
" تب "<br />
تیػ سے مت لتل کر تو اے بت پر فن مجھے<br />
ہوں چراغ صبح میں ہے جنبشِ دامن مجھے حسرت<br />
بت، محبوب <strong>کے</strong> معنوں میں <strong>استعمال</strong> ہواہے جو ادائوں میں<br />
کمال رکھتا ہے<br />
\مردم چشم میں رم خوردہ بتوں کی شاید<br />
شیر طفلی میں پالیا ہے انہیں آہو<strong>کا</strong><br />
محب<br />
بتوں جمع بت، محب نے بھی محبوب مراد لیا ہے<br />
مصحفی <strong>کا</strong> کہنا ہے کہ ان کی شاعری میں تاثیران بتوں سے<br />
محبت کی وجہ سے ہے<br />
اگر بتوں کی تمنا سے دل مرا پھر جائے