غالب کے ہاں مہاجر اور مہاجر نما الفاظ کے استعمال کا سلیقہ
غالب کے ہاں مہاجر اور مہاجر نما الفاظ کے استعمال کا سلیقہ مقصود حسنی شیر ربانی کالونی قصور پاکستان maqsood5@mail2world.com
غالب کے ہاں مہاجر اور مہاجر نما الفاظ کے استعمال کا سلیقہ
مقصود حسنی
شیر ربانی کالونی قصور
پاکستان
maqsood5@mail2world.com
- No tags were found...
You also want an ePaper? Increase the reach of your titles
YUMPU automatically turns print PDFs into web optimized ePapers that Google loves.
خرچہ ترکیب پایا ہے۔ اُردو ؼزل میں خرچ کو خرج <strong>کے</strong> مفہوم<br />
میں کبھی <strong>استعمال</strong> نہیں کیا گیا۔ مثالً<br />
جمع رکھتے نہیں ، نہیں معلوم<br />
خرچ اپنا ک<strong>ہاں</strong> سے اٹھتا ہے<br />
مصحفی<br />
خرچ اٹھنا:<br />
مصارؾ، ضروریات پر صرؾ ہونے والی رلم<br />
اے جان مرا خرچ ہے تنخواہ پہ رکھ<br />
رنڈی سے تمہیں حیلہ حوالہ نہیں رہتا<br />
جان<br />
:ؼالب نے حاجت ، ضرورت وؼیرہ <strong>کے</strong> معنوں میں نظم کیا ہے<br />
نہ کہہ کہ گریہ بہ ممدورِ حسرت دل ہے<br />
مری نگاہ میں ہے جمع و خرچ دریا<strong>کا</strong><br />
خستہ<br />
یہ لفظ فارسی میں زخمی ، گھائل ، بیمار<br />
)وؼیرہ(<br />
<strong>کے</strong> لیے