غالب کے ہاں مہاجر اور مہاجر نما الفاظ کے استعمال کا سلیقہ
غالب کے ہاں مہاجر اور مہاجر نما الفاظ کے استعمال کا سلیقہ مقصود حسنی شیر ربانی کالونی قصور پاکستان maqsood5@mail2world.com
غالب کے ہاں مہاجر اور مہاجر نما الفاظ کے استعمال کا سلیقہ
مقصود حسنی
شیر ربانی کالونی قصور
پاکستان
maqsood5@mail2world.com
- No tags were found...
Create successful ePaper yourself
Turn your PDF publications into a flip-book with our unique Google optimized e-Paper software.
مدعا پھرنا ، جو کہنا ممصود ہے<br />
یاں آ<strong>کے</strong> ہم اپنے مدعا کو بھولے<br />
مل مل ؼیروں سے آشنا کو بھولے<br />
سنتوکھ رائے بےتاب<br />
مدعا بھولنا:<br />
جو کرنا تھا ، کوئی <strong>کا</strong>م ، ممصد ےاد نہ رہنا<br />
کھولنا زلؾ اک بہانہ تھا<br />
مدعا ہم سے منہ چھپانا تھا<br />
نظام<br />
ممصد ، اصل بات، وجہ<br />
درج باال مثالوں سے واضح ہوتا ہے کہ یہ معنوی تبدیلی نہیں ،<br />
معنوی فرق ہے۔ یہ لفظ عربی"مدعا"سے بالکل الگ ہے۔ اس <strong>کا</strong><br />
رشتہ ہندی پنجابی لفظ "مدا"سے جڑا نظر آتا ہے۔ دونوں <strong>کے</strong><br />
معنوی شیڈز اس لفظ میں نظر آتے ہیں ۔ عربی <strong>کے</strong> زیر اثر" ع<br />
"کی آواز داخل ہو گئی ہے۔ لیکن معنی برلرار رہے ہیں ۔ ؼالب<br />
<strong>کے</strong> <strong>ہاں</strong> خواہش ، حاجت، دل کی بات، جو کہنا چاہتے ہوں <strong>کے</strong><br />
:معنوں میں <strong>استعمال</strong> ہوا ہے<br />
میں بھی منہ میں زبان رکھتا ہوں<br />
<strong>کا</strong>ش پوچھو کہ مدعا کیا ہے