غالب کے ہاں مہاجر اور مہاجر نما الفاظ کے استعمال کا سلیقہ
غالب کے ہاں مہاجر اور مہاجر نما الفاظ کے استعمال کا سلیقہ مقصود حسنی شیر ربانی کالونی قصور پاکستان maqsood5@mail2world.com
غالب کے ہاں مہاجر اور مہاجر نما الفاظ کے استعمال کا سلیقہ
مقصود حسنی
شیر ربانی کالونی قصور
پاکستان
maqsood5@mail2world.com
- No tags were found...
Create successful ePaper yourself
Turn your PDF publications into a flip-book with our unique Google optimized e-Paper software.
طاعت میں تا رہے نہ مے و انگیں کی الگ<br />
دوزخ میں ڈال دو کوئی لے کر بہشت کو<br />
حمیمی معنوں میں نظم ہوا ہے <strong>اور</strong> انداز خالص ناصحانہ ہو گیا<br />
ہے۔ مالحظہ فرمائیں ۔<br />
کیوں نہ فردوس کو دوزخ میں ماللیں یارب<br />
سیر <strong>کے</strong> واسطے تھوڑی فضا <strong>اور</strong> سہی<br />
انداز بدل گیا ہے۔ اس میں انسان <strong>کے</strong> ظرؾ، استعداد، تنوع<br />
پسندی وؼیرہ کو واضح کیا گیا ہے۔ دوسرااس آمیزے سے<br />
اعتدال پیدا ہوجائے ۔ اسی طرح حد سے بڑی تکلیؾ یا حد سے<br />
بڑھا سکھ اعتدال پر آکر انسان کو جامد نہیں ہونے دے گا۔فطرتاً<br />
انسان متحرک رہ کر ہی آسودگی محسوس کرتا ہے۔<br />
رخصت<br />
:یہ لفظ فارسی میں آسانی ، ارزانی، استواری <strong>اور</strong> لچکدار <strong>کے</strong><br />
معنوں میں لیا جاتا ہے۔ اُردو میں چھٹی ، اجازت، ودع کرنا<br />
روانگی وؼیرہ <strong>کے</strong> معنوں میں <strong>استعمال</strong> ہوتا ہے۔ فارسی مفاہیم<br />
ایک خوبصورت معاشرے کی نشاندہی کرتے ہیں ۔ اُردو مفاہیم<br />
<strong>کے</strong> حوالہ سے یہ لفظ اب <strong>مہاجر</strong> نہیں رہا۔ حاتم <strong>کے</strong> <strong>ہاں</strong> اس <strong>کا</strong>